
بھارت کے کرکٹ بورڈ نے ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی کی بیک وقت دو عہدوں پر تعیناتی کے خلاف شکایت پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ دو عہدوں پر تعیناتی مفادات کا ٹکراؤ اور بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
کپتان ویراٹ کوہلی کے خلاف تحریری شکایت مدھیہ پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن کے تاحیات رکن سنجیو گپتا نے بی سی سی آئی آفیسر برائے ضابطہ اخلاق جسٹس ریٹائرڈ ڈی کے جین اور بورڈ کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے نام جمع کرائی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ویراٹ کوہلی بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور ایک ٹیلنٹ مینجمنٹ کمپنی کے شریک ڈائریکٹر ہیں۔ یہ ٹیلنٹ منیجمنٹ کمپنی بھارتی کرکٹرز کے کنٹریکٹس، ان کی برانڈنگ اور تجارتی مفادات کے لیے کام کرتی ہے۔
اس وقت بھی یہ کمپنی کئی کھلاڑیوں کے لیے اپنی خدمات انجام دے رہی ہے جن میں کے ایل راہول، رشبھ پانت، رویندرا جڈیجا، امیش یادو اور کلدیپ یادو شامل ہیں۔
بی سی سی آئی کے کنڈکٹ آفیسر جسٹس ریٹائرڈ ڈی کے جین نے اتوار کو بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘پریس ٹرسٹ آف انڈیا’ سے گفتگو کے دوران اس امر کی تصدیق کی کہ اُنہیں ویراٹ کوہلی کے خلاف دو عہدے رکھنے سے متعلق شکایت موصول ہوئی ہے جس کا وہ جائزہ لے رہے ہیں۔
ان کے بقول وہ شکایت کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ آیا ویراٹ کوہلی کے خلاف کوئی کیس بنتا ہے یا نہیں۔
جسٹس جین کا مزید کہنا تھا کہ اگر واقعی ویراٹ کوہلی کے خلاف کوئی کیس بنتا ہے تو انہیں بھی وضاحت کا موقع دیا جائے گا۔
درخواست گزار سنجیو گپتا کی جانب سے چار جولائی کو جمع کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ویراٹ کوہلی کی دو عہدوں پر تعیناتی سپریم کورٹ آف انڈیا کے بی سی سی آئی کے لیے منظور کردہ قانون 38 (4) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ قانون ایک شخص کو متعدد عہدوں پر فائز ہونے سے روکتا ہے۔ درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ ویراٹ کوہلی کو فوری طور پر کسی ایک عہدے سے دست بردار ہو جانا چاہیے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی کے جین کی مدت ملازمت پچھلے ماہ ختم ہو گئی تھی جس میں ایک سال کی توسیع کی گئی ہے۔ اس توسیع کے بعد ان کے پاس یہ پہلا بڑا کیس ہے۔
جسٹس ڈی کے جین اس سے قبل راہول ڈریوڈ، سارو گنگولی، وی وی ایس لکشمن اور کپل دیو کے خلاف دائر شکایات کو بھی نمٹا چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام شکایات بھی سنجیو گپتا نے کی تھیں۔